Estate: Katkair, Muzaffarabad, Azad Kashmir
سعئ کاوش: محمد ظہیر خان (Muhammad Zaheer Khan) (A Story of Great Heritage)
Last updated: October 26, 2025
This website is designed to securely and responsibly present your family tree. We fully respect your privacy.
Contact us if you have any questions.
Use the following information to reach us:
Welcome for questions, suggestions, or family information!
This website is created to preserve the Gakharr Kiani family history, heritage, and genealogy.
Research by: Muhammad Zaheer Khan
Developer: Jawad Zaheer Kiani
Goal: Let our generations remember the sacrifices of our elders.
© 2025 - All rights reserved.
گکھڑ یا کیانی قبیلہ پوٹھوہار (شمالی پنجاب، پاکستان) کی سرزمین پر حکمرانی کرنے والا ایک قدیم اور جنگجو مسلمان قبیلہ ہے۔ یہ ہمیشہ اپنی بہادری، غیرت اور خود مختاری کے لیے جانے جاتے تھے۔
۱۔ ابتدائی دور اور آمد (10ویں صدی عیسوی)
10ویں اور 11ویں صدی عیسوی: گکھڑوں میں طاقت کا عروج شروع ہوا۔ تاریخ کے کچھ حوالے ان کے سرداروں کا ذکر کرتے ہیں جو مقامی حکومتوں کے سربراہ تھے۔
1008 عیسوی: یہ وہ اہم زمانہ تھا جب سلطان محمود غزنوی نے برصغیر پر حملے کیے۔ تاریخی کتاب تاریخِ فرشتہ میں گکھڑوں کا ذکر راجہ آنند پال کے ساتھ غزنوی کے خلاف لڑنے والی افواج کے طور پر کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ گکھڑوں کی اس وقت کی جنگی حیثیت اور مقامی طاقت کو ظاہر کرتا ہے۔
نوٹ: بعد کے گکھڑ حکمران مکمل طور پر مسلمان ہوئے اور مسلم افواج کے ساتھ مل کر کام کیا۔
۲۔ مسلم سلطنت کا عروج (13ویں سے 15ویں صدی عیسوی)
13ویں صدی عیسوی: اس صدی میں گکھڑوں اور پڑوسی جنجوعہ قبیلے کے درمیان نمک کے پہاڑی علاقے (Salt Range) پر کنٹرول کے لیے شدید لڑائیاں شروع ہوئیں جو کئی صدیوں تک جاری رہیں۔ یہ علاقائی بالادستی کا دور تھا۔
15ویں صدی عیسوی: گکھڑ قبیلہ پوٹھوہار میں مکمل طور پر ایک مضبوط آزاد مسلم قوت کے طور پر قائم ہو چکا تھا۔ ان کا مرکز قلعہ پھروالہ (Pharwala Fort) تھا جو راولپنڈی کے قریب ان کی حکمرانی کا گڑھ بنا۔
۳۔ مغلیہ دور میں مزاحمت اور طاقت (16ویں صدی عیسوی)
یہ دور گکھڑوں کی سب سے بڑی آزمائش اور شجاعت کا گواہ ہے۔
1519 عیسوی: مغل بادشاہ ظہیر الدین محمد بابر نے اپنے ابتدائی حملوں کے دوران گکھڑ حکمران ہاٹھی خان گکھڑ سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنے کے بعد قلعہ پھروالہ فتح کیا۔ یہ بابر کے خلاف گکھڑوں کی پہلی بڑی مزاحمت تھی۔
1541-1545 عیسوی: مغلوں کو شکست دینے والے حکمران شیر شاہ سوری نے گکھڑوں کی خود مختاری کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
سلطان سارنگ خان گکھڑ نے سوری کے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی اور ان کی سرزمین پر قلعہ روہتاس کی تعمیر میں شدید رکاوٹیں ڈالیں۔ یہ گکھڑوں کی غیرت اور آزادی سے محبت کا سب سے بڑا ثبوت تھا۔
1546 عیسوی: سوری نے دھوکے سے سارنگ خان کو گرفتار کروا کر قتل کر دیا، لیکن گکھڑوں کی اس عظیم قربانی نے پوٹھوہار کے لوگوں کے دلوں میں آزادی کی مشعل روشن رکھی۔
اکبر کا دور (1556-1605 عیسوی): مغل شہنشاہ اکبر نے گکھڑوں کی طاقت کو تسلیم کیا اور ان کے سرداروں کو اہم فوجی اور انتظامی عہدے دیے۔ اس دور میں گکھڑوں نے وفاداری سے مغل سلطنت کی خدمت کی اور کشمیر کی مہمات میں بہادری دکھائی۔
۴۔ زوال اور جدید دور (18ویں صدی سے آج تک)
18ویں صدی عیسوی: مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد، گکھڑ دوبارہ علاقائی آزادی کے لیے لڑے، لیکن اندرونی اختلافات اور سکھوں کی بڑھتی ہوئی طاقت کی وجہ سے کمزور پڑ گئے۔
19ویں صدی عیسوی: سکھوں نے آہستہ آہستہ پوٹھوہار میں اپنی حکومت قائم کر لی اور گکھڑوں کی آزاد حکمرانی کا دور ختم ہوا۔
جدید پاکستان: آزادی کے بعد گکھڑ/کیانی قبیلے کے لوگوں نے اپنی روایتی حب الوطنی اور بہادری کے ساتھ ملکی ترقی میں بھرپور حصہ لیا ہے۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی جیسی شخصیات ملک کی خدمت میں گکھڑوں کے اہم کردار کو ظاہر کرتی ہیں۔
یہ تواریخ گکھڑ/کیانی قبیلے کی بہادری اور ان کی شاہی تاریخ کو نمایاں کرتی ہیں۔